پاکستان کی مذہبی اور سیاسی جماعت لبیک یا رسول اللہ کے فیض آباد دھرنے کو ختم کرانے کے لیے ہفتے کے دن آپریشن کا آغاز ہوا جسکے بعد حالات مزید بگڑ گئے ہیں.
[ad#midle]
دنیا اردو (اسلام آباد): ہفتے کے روز سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق دھرنے والوں کو اٹھانے کے لیے اور اسلامآباد اور راولپنڈی کے جڑواں شہروں کے شہریوںکی مشکلات کو ختم کرنے کے لیے آپریشن کا آغاز کیا گیا جس کے بعد صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی تھی. آپریشن کا آغاز ہوتے ہی مختلف شہروں میں احتجاجادھرنوں کا آغاز ہوگیا تھا. کراچی اور لاہور سمیت مختلف شہروں میں مظاہرین نے اہم شاہراوںکو بلاک کر کے ٹریفک کا نظام معطل کر دیا جسکے باعث کاروبارزندگی مفلوج ہوگئے.
ٹرینوںکی آمدورفت بھی شدید متاثر ہوئی ہے جسکی وجہ سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے. پی آئی اے کے مطابق پروازوں کا شیڈول متاثر نہیںہوا، البتہ مسافروں کو درپیش مشکلات اور انکا ائیر پورٹ دیر سے پہنچنا پروازوںکی روانی معمولی تاخیر کا شکار ہے. بسوں کی آمدورفت بھی متاثر ہوئی ہے، بہت سی بسیں لاہور شہر میںداخلے سے پہلے روک لی گئی ہیں اور مسافر اپنی منزل تک پہنچنے کے لیے انتظار کے علاوہ اور کچھ نہیںکر سکتے.
[ad#infeed]
ذرائع کے مطابق آپریشن کے آغاز کے بعد چیف آف آرمی سٹاف نے کہا کہ حکومت کو یہ معاملہ بات چیت اور امن کے ساتھ حل کرنا چاہیے. انہوںنے مزید کہا کہ حکومت اس بات کو یقنی بنائے کے دھرنے والوں کا یا عام شہریوں کا جانی اور مالی نقصان نہ ہونے پائے.
آپریشن کا آغاز ہوتے ہی پاکستان کے تمام نجی نیوز چینلز کی نشریات کو بند کر دیا گیا تھا. سیکورٹی کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان کے تمام نجی نیوز چینلز کی نشریات کو پیمرا کے حکم کے مطابق 24 گھنٹے سے بھی زیادہ کے لیے بند رہے. اسکے ساتھ ساتھ سماجی رابطے کی ویب سائٹس فیس بک اور ٹویٹر بھی پاکستان میں بلاک کر دی گئی ہیں. پاکستان میںیو ٹیوب بھی عام صارفین کے لیے بلاک ہے. حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ان تمام اقدامات کا مقصد شر پسند عناصر کو عام شہریوں کو شر پسندی پر اکسانے سے روکنا ہے.
[ad#infeed]
مظاہرین نے عام شاہراہوں پر پولیس کی گاڑیوں کو آگ لگائی، اسکے علاوہ مختلف مقامات پر نجی ٹی وی چینلز کے دفاتر پر بھی حملے کیے گئے. ان حملوںکے دوران ٹی وی چینلز کے دفاتر کو آگ لگانے کی بھی کوششیں کی گئیں مگر خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیںہوا. صحافیوں نے اعلان کیا ہے کہ اپنے فرائض منسبی ادا کرتے ہوئے تمام صحافیوںکی حفاظت کی ذمہ داری حکومت وقت پر عائد ہوتی ہے لہذا حکومت مناسب اقدامات کرے اور صحافیوں کو تحفظ فراہم کرے.
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اسلام آباد میںآرمی چیف اور وزیراعظم کی اہم ملاقات ہوئی ہے جس میںموجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور معاملات کو احسن طریقے سے حل کرنے کے لیے باہمی مشاورت ہوئی.
تمام تر کوششوں کے باوجود حکومت ابھی تک دھرنا مظاہرین کو ہٹانے میںناکام رہی ہے اور دھرنے میں موجود قائدین نے پیغام دیا ہے کہ کوئی بھی مذہبی تنظیم یا پیر ہماری جگہ مذاکرات کے لیے نہ آئیں، حکومت سے کسی بھی قسم کے مذاکرات ہم خود کریں گے اور اسکے لیے ہماری اپنی کمیٹی موجود ہے.
اطلاعات کے مطابق اب حکومت نے دھرنا ختم کروانے کے لیے دھرنے والوں سے دوبارہ مذاکرات کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
[ad#bottom]