اشترك في نشرتنا الإلكترونية مجاناً

    اشترك في نشرتنا الإلكترونية مجاناً.

    اختيارات المحرر

    صنعتی انقلاب سے جنگلی حیات کو لاحق خطرات

    جون 27, 2022

    لا ئیو سٹاک کی اہمیت اور اس کو بہتر بنانے والےعوامل پر ایک سرسری نظر

    دسمبر 4, 2021

    آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2021 کا شیڈیول جاری

    اگست 17, 2021
    Facebook Twitter Instagram
    پیر, ستمبر 25, 2023
    • Demos
    • السياسة
    • الرياضة
    • Buy Now
    Facebook Twitter Instagram RSS
    Dunya Urdu: Latest Breaking News Headlines and Daily ColumnsDunya Urdu: Latest Breaking News Headlines and Daily Columns
    إشترك الآن
    • تازہ ترین
      • پاکستان
      • دنیا
    • شوبز
    • کھیل
    • ٹیکنالوجی
    • حیرت انگیز
    • صحت
    • ویڈیوز
      • حسبِ حال
      • مذاق رات
      • دنیا کامران خان کے ساتھ
      • آن دی فرنٹ
      • نقطہءِ نظر
      • خبریں
      • اسلامی ویڈیوز
      • متفرق ویڈیوز
    • اردو کالمز
    Dunya Urdu: Latest Breaking News Headlines and Daily ColumnsDunya Urdu: Latest Breaking News Headlines and Daily Columns
    You are at:Home»بلاگ»مسیحا کے منتظر لوگ
    بلاگ

    مسیحا کے منتظر لوگ

    دنیا اردودنیا اردواپریل 5, 2020کوئی تبصرہ نہیں ہے۔8 Mins Read
    Facebook Twitter Pinterest LinkedIn Tumblr Email
    Aamir-Zahoor-Sargana
    Share
    Facebook Twitter LinkedIn Pinterest Email

    اس وقت اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں قریباََ چھیا سٹھ کے قریب پروجیکٹ کرونا بیماری کا تریاق ڈھونڈنے کے لیے چل رہے ہیں۔ جن میں سات کے قریب "RE-PURPOSED DRUGS” ، سولہ کے قریب "ANTI BODIES” ، اور تینتالیس کے قریب ویکسین شامل ہیں۔ "RE-PURPOSED DRUGS ” بنیادی طور پر پرانی قابلِ استعمال ادویات کو بیماری کے مطابق بہتر کر کے استعمال کرنے کا نام ہے۔ "ANTI BODIES ” دراصل پروٹین یا ” ANTIGEN” ہے۔اسے جسم کا مدافعاتی نظام کسی بھی گھس بیٹھیے ,جرثومے یا خطرناک مادے کے خلاف تیا ر کرتا ہے۔ یہ کام بنیادی طور پر سفید خلیے انجام دیتے ہیں جن کو بی سیلز یا پلازمہ بھی کہتے ہیں۔یہ مدافعاتی نظام کی خودکار جنگ کا ہراول دستہ ہوتے ہیں جو لاکھوں کی تعداد میں "ANTI BODIES ” خون میں شامل کرتے ہیں۔

    [ad#midle]

    پاکستان میں پچھلے کچھ دن سے یہ تجربہ کامیابی سے کیا جارہا ہے اور کافی مریض صحت یا ب بھی ہوگئے ہیں یا ہورہے ہیں۔یہ پلازمہ کچھ صحت یاب ہونے والے مریضوں نے وقف کیا ہے۔ دنیا میں تینتالیس کے قریب ویکسینز بھی اسی تناظر میں تیاری کے عمل سے گزر رہی ہیں۔ویکسین کو بیماری پھیلانے والے جرثومے یا اس کے کسی حصے کو کمزور کرکے اس سے تیار کیا جاتا ہے۔یہ ایک طویل مدتی مشق ہے ۔ ایک سائنسی اندازے کے مطابق ان مذکورہ بالا پروجیکٹس کے تینوں فیز GMP(GOOD MANUFACTURING PRACTICE) ، PHASE 1 ، PHASE 2 مارچ 2020 میں شروع ہوئے ہیں جو ستمبر 2021 تک جاسکتے ہیں۔ان میں سے کچھ وقت سے پہلے بھی تیار ہوسکتی ہیں.جیسے کیوبا میں آج کل "WONDER DRUG” کے چرچے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی کیوبا میں 23 کے قریب ادویات صرف اس مہلک وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے تیار ی کے مختلف مراحل میں ہیں۔

    پاکستان میں حسبِ روایت اس چیز کو لے کر بھی ایک سانٹفک ٹاسک فورس کے نام سے کمیٹی بنا دی گئی ہے۔ڈاکٹر عطا الرحمن کی سربراہی میں سات ڈاکٹرز کی یہ ٹیم ریسرچ ورک کو لیڈ کرے گی اور سفارشات مرتب کرکے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے وزیر فوادی چوہدری کو رپورٹ پیش کرے گی۔

    [ad#infeed]

    کیوبا نے پچھلے کچھ عرصے میں دنیا بھر سے اسی ہزار سے زائد ڈاکٹرز کو مفت تعلیم اور ٹرینگ دی ہے۔ جس میں سے کثیر تعداد پاکستانی ڈاکٹرز کی بھی ہے۔2005 کے ہولناک زلزلے کے بعد کیوبا کے سکالرشپس آئے۔پہلے مرحلے میں تین سو ڈاکٹروں میں سے 145 کے قریب ڈاکٹرز ننانوے فیصد سے زائد نمبروں کی گٹھڑی اور گولڈ میڈل کے ساتھ وطن واپس آئے تھے۔ اب خدا جانے وہ ڈاکٹرز کہاں ہیں۔ 2017 کی ورلڈ اکنامک فورم کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان دنیا کی تعلیمی ترقی کے اعداد و شمار کے مطابق بدترین ممالک میں شمار ہوتا تھا ہمارا نمبر 126 تھا جبکہ کل زیر تجزیہ ممالک کی تعداد 130 تھی۔اس وقت ہمارا پڑوسی ملک بھارت 102 ویں نمبر پر تھا۔ 2018 میں درجہ بندی میں کچھ بہتری کے آثار دکھائی دیے مگر 2019 کی رپورٹ میں پھر ہمارا نمبر 110 تھا جبکہ رکن ممالک کی تعداد 141 ہوگئی تھی۔یہی نہیں اگر کوالٹی ایجوکیشن کو دیکھا جائے تو بھی ہمارے اعشاریے بہت اچھے نہیں ہیں۔ یونیورسٹیوں کی 2019 کی بین الاقوامی رینکنگ کے مطابق ہماری ایک یونیورسٹی "COMSATS ” کا نمبر 501/600 جبکہ باقی تین یونیورسٹیوں کا نمبر 801/900 ہے۔ اب ہم کتنے پانی میں ہیں یہ ہمیں اچھی طرح معلوم ہے۔

    بقول ہمارے قائد اعظم محمد علی جناحؒ ” تعلیم ہمارے لیے زندگی اور موت والا معاملہ ہے۔”اور خیر سے قائد کی محبت میں قوم نے اپنا ایسا نام اور مقام بنایا ہے کہ بس کیا کہا جائے۔ پچھلے چار برس میں جیسے کیسے ہمارا لٹریسی ریٹ ستر فی صد تک تو چلا گیا ہے مگر اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ اس سے ہماری جہالت ختم ہوگئی بلکہ اب ہماری جہالت پہلے سے دگنی ہوگئی ہے۔

    برطانیہ جو تعلیم میں اس وقت دنیا میں پہلے نمبر پر ہے اس میں نظام تعلیم پانچ مراحل میں مکمل ہوتا ہے۔گو کہ بچے کی پیدائش کے ساتھ ہی” EARLY EDUCATION ” کا آغاز ہوجاتا ہے اور وہاں ایسے سرکاری اور نیم سرکاری ادارے موجود ہیں جہاں بچوں کی تعلیمی افزائش کا آغاز ہوتا ہے۔ پھر مختلف ریاستوں کے اعداد وشمار کو دیکھتے ہوئے مجموعی طور پر” PRIMARY PHASE” چار سال کی عمر سے گیارہ برس تک جاری رہتا ہے۔پھر گیارہ برس سے سیکنڈری تعلیم کا آغاز ہوتا ہے جو سات برس ، چار برس اور ریموٹ ایریاز میں کم سے کم دو برس ہے۔اس مرحلے کے اختتام تک بچے کی ڈہنی صلاحیتوں کو جانچنے کے واسطے مختلف ٹیسٹ بھی مکمل ہوجاتے ہیں۔

    [ad#midle]

    جب بچے کی عمر پندرہ برس ہوجاتی ہے تو تعلیم کا عمل دو متبادل نظاموں میں بٹ جاتا ہے۔” FE ” یعنی "FURTHER EDUCATION” یونیورسٹی لیول کا متبادل ہوتا ہے اور ہنرمندی ، پروفیشنل سکلز کے کورسز کے ساتھ وہ تمام چیزیں جو یونیورسٹی لیول کا حصہ نہیں ہوتیں اس میں شامل ہوتی ہیں. یہ فیز پندرہ سے انیس یعنی چار سے پانچ سال پر مشتمل ہوتا ہے۔اس کے بعد "HE ” ہائر ایجوکیشن آتی ہے جس میں انڈر گریجویٹ ،گریجوایٹ اور پوسٹ گریجویٹ لیول کی تعلیم شامل ہے اس دوران مختلف فلٹرز کے ذریعے بچوں کو ان کے فطری میلان کے مطابق آگے بڑھایا جاتا ہے۔

    امریکہ تعلیم میں دوسرے نمبر پر ہے۔اور یہاں بھی لازمی تعلیم مفت ہے۔امریکہ میں ریاستوں کے قوانین کی رو سے پانچ برس سے سولہ برس اور کہیں کہیں اٹھارہ برس کی تعلیم لازم ہے۔ "EARLY CHILDHOOD” کے پانچ سال کے بعد” KG ” پانچ سال، پھر پانچ سالہ ایلیمنڑی ،تین سالہ مڈل اور چار سالہ ہائی سکول کی تعلیم آتی ہے۔ہر سٹیٹ کا اپنا تعلیمی سسٹم ہے۔والدین کو اس تعلیمی سسٹم کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔بچوں کی نفسیاتی اپروچ کے مختلف ٹیسٹ لیے جاتے ہیں۔پھر اس کے بعد دیگر تعلیم کا سلسلہ بڑھتا ہے۔اعلیٰ تعلیم میں بھی یہ ممالک اپنا ثانی نہیں رکھتے۔ریسرچ سینڑز،لیبز اور جدید دور کے تقا ضوں سے ہم آہنگ سپر سٹرکچر ریاست کی طرف سے مہیا کیا جاتا ہے۔اس کے علاوہ کینیڈا ، فرانس ،جرمنی ، آسٹریلیا میں بھی یہی چیز مختلف ناموں اور درجہ بندیوں کے ساتھ رائج ہے۔

    پاکستان کے سکولنگ سسٹم میں ایلیٹ کا اپنا تعلیمی نظام ہے جو ایچی سن کالج اور ایف سی کالج کے ساتھ ساتھ ڈیفینس یونیورسٹیوں کی راہداریوں میں پنپتا ہے۔ رولنگ ایلیٹ کے خدمت گاروں اور ماتحتوں کی پیدائش کے لیے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی جیسے اداروں کو کھڑا کیا جاتا ہے۔تعلیمی نظام میں زبان کا بڑا عمل دخل ہے اور ملکی زبان کو ترجیح دی جاتی ہے مگر یہاں اشرافیہ اور محکوموں کی زبان ہی الگ ہے۔

    [ad#infeed]

    رہی سہی کسر پرائیوٹ اداروں ،یونیورسٹیوں اور کالجز نے نکال دی ہے۔تعلیم عبادت اور آگہی سے پیشے اور کاروبار کا سفر ہم نے جھٹ پٹ طے کیا ہے۔یہاں محکوموں کو کیا پڑھانا ہے وہ ان کے آقا طے کرتے ہیں۔کوئی ایک تعلیمی سال یا پانچ سالہ پولیسی ایسی نہیں جو مکمل ہوئی ہو بس یہاں حاکم بدلنے سے سسٹم بدل جاتا ہے پالیسی بدل جاتی ہے اور پھر نئے حاکم کی رٹ شروع ہوجاتی ہے۔اور تو اور مڈل کلاس اور نچلہ طبقہ جس بیوروکریسی کا غلام ہوتا ہے اس کے اپنے ٹیسٹنگ سسٹم میں قومی زبان کا دور دور تک کوئی تعلق نہیں۔اشرافیہ کے چہیتے جو پیسے اور طاقت کے بل بوتے پر انگلش سسٹم میں پڑھ رہے ہوتے ہیں اس میں بازی لے جاتے ہیں اور حاکمیت کا تاج پہن لیتے ہیں ۔ جبکہ باقی ماندہ اکثریت اس دوڑ میں ہلکان ہو کر گر جاتی ہے اور اگر کوئی غلطی سے پہنچ بھی جائے تو وہ آدھا تیتر آدھا بٹیر بن جاتا ہے۔ واحد تعلیمی نظام ہے جس میں خوبیاں ڈھونڈنی پڑتی ہیں۔

    یہی وجہ ہے کہ 2020 کی تعلیمی رینکنگ میں دنیا کے بدترین دس ممالک میں نواں نمبر ہمارا ہے۔ یہاں پریکٹیکل کا کوئی رواج نہیں ہے۔بیس بیس سال پرانا گھسا پٹا سلیبس ہے۔ٹیچنگ کوالٹی اور کریئر کونسلنگ کا نام و نشان تک نہیں ہے۔ رٹا سسٹم منہ زور اور تحقیق کا کوئی رحجان نہیں ہے۔ حکومتی سپورٹ نا ہونے کے برابر ہے۔ گورنمنٹ سکولوں اور کالجوں کی حالت بدترین ہے۔باہر بیٹھے پاکستانی ڈاکٹر ٹیسٹنگ کٹس، ادویات اور نہ جانے کیا کیا بنا رہے ہیں ۔ ہمیں ایٹم بم بھی جرمنی کے پڑھے ڈاکٹر قدیر خان نے بنا کر دیا مگر اس سب کے باوجود بھی ہم زندہ قوم ہیں ہم یقیناََ قابلِ رحم قوم ہیں۔

    نوٹ: کالم میں موجود معلومات اور رائے مکمل طور پر کالم نگار کی اپنی ہے۔ دنیا اردو ادارے کا اس رائے  سے متفق ہونا یا ان معلومات کے صحیح یا غلط ہونے سے کوئی تعلق نہیں۔

     [ad#bottom]

    Related

    Aamir Zahoor Column Aamir Zahoor Sargana daily urdu columns urdu columns
    Share. Facebook Twitter Pinterest LinkedIn Tumblr Email
    Previous Articleٹک ٹاک مولوی: مولانا ناصر مدنی اغوا، تشدد، یوٹیوب چینل ہیک
    Next Article وزیر اعظم عمران خان کا ہزارہ برادری کے بارے میں بیان سامنے آگیا
    دنیا اردو

    Related Posts

    صنعتی انقلاب سے جنگلی حیات کو لاحق خطرات

    جون 27, 2022

    لا ئیو سٹاک کی اہمیت اور اس کو بہتر بنانے والےعوامل پر ایک سرسری نظر

    دسمبر 4, 2021

    عورتوں کے کپڑے اس کے ریپ میں کتنے قصوروار ہیں؟

    جون 25, 2021

    Comments are closed.

    تلاش کریں
    Useful Links
    • Greetings & Quotes
    • انگلش ویب سائٹ
    • یوٹیوب چینل
    Demo
    الأخيرة

    سپین میں‌بُل فائٹنگ کے مقابلے میں‌ایک بُل نے لڑکی کو ٹکر مار دی. ویڈیو دیکھیں

    فروری 10, 2015

    بھارت کی معروف اداکارہ سنی لیون نے اپنے بارے میں حیران کن انکشاف کر کے سب کو حیران کر دیا

    اپریل 11, 2017

    پاکستان کی کامیاب ترین اداکارہ ماہرہ خان مشہور ہونے سے پہلے کیا کرتی تھیں؟ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    نومبر 5, 2017

    پٹھوں کی کمزوری سر درد کا باعث بنتی ہے

    جون 28, 2015
    أخبار خاصة
    بلاگ جون 27, 2022

    صنعتی انقلاب سے جنگلی حیات کو لاحق خطرات

    صنعتی انقلاب سے جنگلی حیات کو لاحق خطرات: بنی نوع انسان کی ترقی کی اندھی لگن اور صنعتی انقلاب جنگلی حیات سمیت خود انسانوں کی بقاء کے لیے بھی خطرناک ہے۔

    لا ئیو سٹاک کی اہمیت اور اس کو بہتر بنانے والےعوامل پر ایک سرسری نظر

    دسمبر 4, 2021

    آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2021 کا شیڈیول جاری

    اگست 17, 2021
    إتبعنا
    • Facebook
    • YouTube
    • TikTok
    • WhatsApp
    • Twitter
    • Instagram
    الأكثر قراءة
    Demo
    الأكثر مشاهدة

    سپین میں‌بُل فائٹنگ کے مقابلے میں‌ایک بُل نے لڑکی کو ٹکر مار دی. ویڈیو دیکھیں

    فروری 10, 20152,849 Views

    بھارت کی معروف اداکارہ سنی لیون نے اپنے بارے میں حیران کن انکشاف کر کے سب کو حیران کر دیا

    اپریل 11, 20172,628 Views

    پاکستان کی کامیاب ترین اداکارہ ماہرہ خان مشہور ہونے سے پہلے کیا کرتی تھیں؟ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    نومبر 5, 20171,673 Views
    اختيارات المحرر

    صنعتی انقلاب سے جنگلی حیات کو لاحق خطرات

    جون 27, 2022

    لا ئیو سٹاک کی اہمیت اور اس کو بہتر بنانے والےعوامل پر ایک سرسری نظر

    دسمبر 4, 2021

    آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2021 کا شیڈیول جاری

    اگست 17, 2021

    مع كل متابعة جديدة

    اشترك في نشرتنا الإلكترونية مجاناً

    © 2023 جميع الحقوق محفوظة.
    • Home
    • السياسة
    • الرياضة
    • التكنولوجيا
    • Buy Now

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.

    Go to mobile version